گلگت کی بگروٹ وادی کے مرزا بیگ کا خاندان مقامی روایات کا امین رہا ہے۔ وہ ان روایات کی بنیاد پر گلگت شہر کی قدیم تاریخ کے کچھ گوشوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔ یہ روایات شجرہ ہائے نسب، تاریخی واقعات اور لوگ گیتوں پر مبنی ہیں۔ یہ تحریر مرزا بیگ سے ایک گفتگو سے اخذ شدہ ہے۔
گلگت کا اولین نام “ست مس کو” تھا۔ گلگت شہرجس مقام پر ہے وہاں ایک بڑی جھیل تھی(1)۔ آبادی صرف موجودہ نوپور میں تھی جو بلندی پر واقع ہے۔ چونکہ یہاں پہنچنے کے لیے جھیل کو کشی میں پار کرنا پڑتا تھا، اس لیے اسے "نو پری" کہنے لگے، یعنی جہاں کشتی سے پہنچا جا سکتا ہے۔ پھر یہ جھیل خشک ہوگیا تو اس جگہ کا نام "سارگن" پڑ گیا۔ سارگن اصل میں "سر گی نی دش" تھا یعنی "وہ جگہ جو پہلے جھیل تھی"۔ بعد میں اس جگہ کا نام "گری گرت" پڑ گیا یعنی "ایسی جگہ جہاں پتھر نہیں ملتے(2)"۔ رفتہ رفتہ یہ لفظ تبدیل ہوکر "گلیت" ہو گیا جو بعد میں باہر سے آنے والوں کی زبان پر مزید تبدیل ہو کر "گلگت" ہو گیا۔ تاہم مقامی لوگ اب بھی اسے گلیت ہی کہتے ہیں(3)۔
گلگت شہر کا اولیں حکمران شری بدت(4) تھا۔ شری بدت کے باپ کا نام بغرتھم (بگرتھم) تھا جس کا قلعہ وادی بگروٹ میں بولچی کے مقام پر تھا۔ اس قلعے کے کھنڈر اب بھی موجود ہیں جنہیں "بغرا" کہتے ہیں۔ وادی کا نام "بگروٹ" بھی بگرتھم کے نام سے نکلا ہے۔
شری بدت "دیواکو " تھا یعنی وہ دیوی دیوتاؤں سے ربط رکھتا تھا۔ چونکہ اس زمانے میں یہاں صرف نوپور آباد تھا، اس لیے شری بدت کا قلعہ بھی یہیں تھا(5)۔ نوپر کو سیراب کرنے والی نہر جس جگہ ندی سے نکلتی ہے وہاں سے اوپر اس کا قلعہ تھا۔ شری بدت نے یہاں چٹان پر ایک بت تراشوایا تھا جسے "یچھینی" کہاجاتا تھا۔ نوپور کے لوگ اس بت کی پوجا کرتے تھے(6)۔
اسی زمانے میں شری بدت نے نوپور میں ایک بڑا پتھر نصب کریا جسے "نیلو بٹ" یعنی نیلا پتھر کہتے تھے(7)۔ اس پتھر پر ایک مقدس برتن رکھتے تھے جسے 'بوبرے طاسو" یعنی بوبر کا طاس" کہا جاتا تھا۔ اس برتن کو "تراخانے راچو" بھی کہتے تھے یعنی تراخان خاندان کی خوش بختی کا برتن۔ اس پتھر پر "یودینی دیوی" کا سایہ تھا(8)۔ اہم رسوم کی ادائیگی یا اہم فیصلے کرنے کے لیے اکابرین اس پتھر کے گرد بیٹھتے تھے۔ فیصلے کے بعد اس پتھر پر ہاتھ رکھ کر قسم کھاتے اور کوئی اپنی قسم توڑ دیتا تو یودینی اس کا سر کاٹ دیتا۔ چنانچہ اس خوف سے کوئی قسم توڑنے یا جھوٹ بولنے کی جرات نہ کرتا۔ نیلو بٹ اور یودینی کا تذکرہ ایک قدیم گیت میں یوں ہے:
بوبرے طاس جو نیلو بٹ پر ہے
یہ تراخان خاندان کی خوش بختی کا نشان ہے
اس کی حفاظت یودینی کرتی ہے
اس پر ہاتھ رکھ کر ہمیشہ سچ بولو
مغلوٹ بادشاہ مرد میدان تھا، ہم اس کے شکرگزار ہیں
اس کا بیٹا کمال راجہ بہادری سے لڑا